- (يظهر هذا الدين حتى يجاوز البحار، وحتى تخاض بالخيل في سبيل الله، ثم ياتي اقوام يقراون القرآن، فإذا قراوا قالوا: قد قرانا القرآن، فمن اقرا منا؟ من اعلم منا؟! ثم التفت إلى اصحابه، فقال: هل ترون في اولئك من خير؟ قا لوا: لا. قال: فاولئك منكم، واولئك من هذه الامة، واولئك هم وقود النار). اخرجه ابن المبارك في"الزهد" (152/ 450) قال: اخبرنا موسى بن عبيدة- (يظهرُ هذا الدّين حتى يجاوز البحار، وحتى تُخاض بالخيل في سبيل الله، ثُمَّ يأتي أقوامٌ يقرأون القرآن، فإذا قرأوا قالوا: قد قرأنا القرآن، فمن أقرأُ منا؟ من أعلمُ منا؟! ثم التفت إلى أصحابه، فقال: هل ترون في أولئك من خير؟ قا لوا: لا. قال: فأولئك منكم، وأولئك من هذه الأمة، وأولئك هُم وقُودُ النار). أخرجه ابن المبارك في"الزهد" (152/ 450) قال: أخبرنا موسى بن عُبيدة
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین منظر عام پر آئے گا اور سمندروں سے تجاوز کر جائے گا، حتیٰ کہ اللہ کے راستے میں گھوڑے (سمندر) میں گھس جائیں گے، پھر ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے اور اس کی تلاوت کر چکنے کے بعد کہیں گے: ہم نے قرآن مجید پڑھ لیا ہے، ہم سے زیادہ پڑھنے والا کون ہے؟ ہم سے زیادہ علم والا کون ہے؟“ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے کہ ان میں کوئی خیر و بھلائی ہو گی؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ تم میں سے ہوں گے، یہ لوگ اس امت میں سے ہوں گے اور یہ لوگ آگ کا ایندھن بنیں گے۔“