- (اول من يدعى يوم القيامة: آدم، فتراءى ذريته، فيقال: هذا ابوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك! فيقول: اخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول؛ يا رب! كم اخرج؟ فيقول: اخرج من كل مئة تسعة وتسعين، فقالوا: يا رسول الله! إذا اخذ منا من كل مئة تسعة وتسعون؛ فماذا يبقى منا؟! قال: إن امتي في الامم كالشعرة البيضاء في الثور الاسود).- (أول من يدعى يوم القيامة: آدم، فتراءى ذريته، فيقال: هذا أبوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك! فيقول: أخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول؛ يا رب! كم أخرج؟ فيقول: أخرج من كل مئة تسعة وتسعين، فقالوا: يا رسول الله! إذا أخذ منا من كل مئة تسعة وتسعون؛ فماذا يبقى منّا؟! قال: إن أمتي في الأمم كالشعرة البيضاء في الثور الأسود).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن سب سے پہلے سیدنا آدم (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا، وہ اپنی اولاد کو دیکھیں گے۔ انہیں بتلایا جائے گا کہ یہ تمہارے باپ آدم علیہ السلام ہیں۔ (اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو آواز دے گا)۔ وہ کہیں گے میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی اولاد میں سے جہنم میں داخل ہونے والے لوگوں کو علیحدہ کر دو۔“ وہ پوچھیں گے: اے میرے رب! کتنوں کو علیحدہ کروں؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ایک سو کی نفری میں سے ننانوے کو (جہنم کے لیے علیحدہ کر دو)۔“ صحابہ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہمارے سو میں سے ننانوے کو ( دوزخ کے لیے) پکڑ لیا جائے گا، تو پیچھے بچے گا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تسلی دیتے ہوئے) فرمایا: ”بقیہ امتوں میں میری امت کی تعداد سیاہ رنگ کے بیل کی پشت پر سفید بالوں جتنی ہو گی۔“