-" كيف بك يا عبد الله بن عمرو إذا بقيت في حثالة من الناس مرجت عهودهم واماناتهم، واختلفوا فصاروا هكذا: وشبك بين اصابعه قال: قلت: يا رسول الله ما تامرني؟ قال: عليك بخاصتك، ودع عنك عوامهم".-" كيف بك يا عبد الله بن عمرو إذا بقيت في حثالة من الناس مرجت عهودهم وأماناتهم، واختلفوا فصاروا هكذا: وشبك بين أصابعه قال: قلت: يا رسول الله ما تأمرني؟ قال: عليك بخاصتك، ودع عنك عوامهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! اس وقت تیرا کیا بنے گا جب تو گھٹیا اور ادنی درجے کے لوگوں میں باقی رہ جائے گا، ان کے عہد و پیمان اور امانت و دیانت میں کھوٹ پیدا ہو جائے گی، وہ اختلاف و افتراق میں پڑ جائیں گے اور وہ اس طرح خلط ملط ہو جائیں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر دیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایسے حالات میں کیا حکم دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی فکر کرنا اور عوام الناس (کے معاملات میں) نہ پڑنا۔“