-" * (علمها عند ربي لا يجليها لوقتها إلا هو) * ولكن اخبركم بمشاريطها، وما يكون بين يديها: إن بين يديها فتنة وهرجا. قالوا: يا رسول الله! الفتنة قد عرفناها فالهرج ما هو؟ قال: بلسان الحبشة: القتل، ويلقى بين الناس التناكر فلا يكاد احد ان يعرف احدا".-" * (علمها عند ربي لا يجليها لوقتها إلا هو) * ولكن أخبركم بمشاريطها، وما يكون بين يديها: إن بين يديها فتنة وهرجا. قالوا: يا رسول الله! الفتنة قد عرفناها فالهرج ما هو؟ قال: بلسان الحبشة: القتل، ويلقى بين الناس التناكر فلا يكاد أحد أن يعرف أحدا".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں سوال کیا گیا۔ آپ نے جواباً یہ آیت پڑھی: ”اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوائے اللہ کے کوئی اور ظاہر نہ کرے گا۔“(سورۂ اعراف: ۱۸۷) پھر فرمایا: ”البتہ میں تمہارے لیے اس کی علامتوں اور اس سے پہلے امور کی نشاندہی کر دیتا ہوں۔ اس سے پہلے فتنہ اور ہرج ہو گا۔“ صحابہ نے کہا: ہمیں فتنے کے مفہوم کا تو علم ہے، ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حبشی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی ”قتل“ کے ہیں، اور (قیامت سے پہلے) لوگوں میں اجنبیت پائی جائے گی، کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا۔“