-" إن من اشراط الساعة إذا كانت التحية على المعرفة. وفي رواية: ان يسلم الرجل على الرجل لا يسلم عليه إلا للمعرفة".-" إن من أشراط الساعة إذا كانت التحية على المعرفة. وفي رواية: أن يسلم الرجل على الرجل لا يسلم عليه إلا للمعرفة".
اسود بن یزید کہتے ہیں: مسجد میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی طرف چل پڑے، لوگ رکوع کی حالت میں تھے، سیدنا عبداللہ نے (صف تک پہنچنے سے قبل ہی) رکوع کر لیا اور ہم بھی رکوع کے لیے جھک گئے اور رکوع کی حالت میں چل کر (صف میں کھڑے ہو گئے)۔ ایک آدمی سیدنا عبداللہ کے سامنے سے گزرا، اس نے کہا: ابو عبدالرحمٰن! السلام علیکم۔ سیدنا عبداللہ نے رکوع کی حالت میں ہی کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو بعض افراد نے سوال کیا: جب اس آدمی نے آپ پر سلام کہا تو آپ نے یہ کیوں کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا؟ انہوں نے جواباََ کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”یہ چیز بھی علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام معرفت کی بنا پر ہو گا۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”ایک آدمی دوسرے کو سلام تو کہے گا، لیکن معرفت کی بنا پر کہے گا۔“