- (يا معشر قريش! إنه ليس احد يعبد من دون الله فيه خير - وقد علمت قريش ان النصارى تعبد عيسى ابن مريم، وما تقول في محمد-؛ فقالوا: يا محمد! الست تزعم ان عيسى كان نبيا وعبدا من عباد الله صالحا؟! فلئن كنت صادقا فإن آلهتهم لكما يقولون- (الاصل: تقولون!) -، قال: فانزل الله عز وجل: (ولما ضرب ابن مريم مثلا إذا قومك منه يصدون) (الزخرف: 57) قال: قلت: ما (يصدون)؟ قال: يضجون. (وإنه لعلم للساعة) (الزخرف: 61)، قال: هو خروج (وفي رواية: نزول) عيسى ابن مريم عليه السلام قبل يوم القيامة).- (يا معشر قريش! إنه ليس أحد يعبد من دون الله فيه خير - وقد علمت قريش أن النصارى تعبد عيسى ابن مريم، وما تقول في محمد-؛ فقالوا: يا محمد! ألست تزعم أن عيسى كان نبياً وعبداً من عباد الله صالحاً؟! فلئن كنت صادقاً فإن آلهتهم لكما يقولون- (الأصل: تقولون!) -، قال: فأنزل الله عز وجل: (ولما ضرب ابن مريم مثلاً إذا قومك منه يصدون) (الزخرف: 57) قال: قلت: ما (يصدون)؟ قال: يضجُّون. (وإنه لعلم للساعة) (الزخرف: 61)، قال: هو خروج (وفي رواية: نزول) عيسى ابن مريم عليه السلام قبل يوم القيامة).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے قرآن مجید کی ایک آیت پر غور و فکر کر کے اسے سمجھا ہے، لیکن اس کے بارے میں کسی نے مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا۔ اب میں نہیں جانتا کہ آیا لوگ اس آیت کو سمجھ گئے ہیں، کہ اس کے بارے میں سوال نہیں کرتے یا سرے سے وہ (استدلال یا مسئلہ) ان کے ذہن میں ہی نہیں آیا کہ اس کے بارے میں پوچھیں۔ پھر انہوں نے ہمیں احادیث بیان کرنا شروع کر دیں۔ جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم اپنے آپ کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے ان سے اس آیت کے بارے میں سوال کیوں نہیں کیا۔ میں نے کہا: جب وہ کل آئیں گے تو میں پوچھوں گا۔ جب وہ اگلے دن آئے تو میں نے کہا: ابن عبّاس! آپ نے کل ایک آیت کے بارے میں کہا تھا کے اس کی بابت کسی نے آپ سے سوال نہیں کیا اور اب آپ نہیں جانتے کہ آیا لوگ سمجھ چکے ہیں اس لیے سوال نہیں کر رہے یا سرے سے وہ نقطہ ان کی سمجھ میں نہیں آ سکا؟ پھر میں نے کہا: اب آپ مجھے وہ آیت اور اس سے پہلے والی آیات بتلا دیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشیوں کو فرمایا: ”اے قریشیوں کی جماعت! اللہ تعالیٰ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے، اس میں کوئی خیر نہیں۔ قریشیوں کو علم تھا کہ عیسائی لوگ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جرح کرتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے کہا: اے محمد! کیا آپ کا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نبی تھے اور بندگان خدا میں سے ایک صالح بندے تھے؟ اگر آپ کی بات سچی ہے (کہ اللہ کے علاوہ کسی معبود میں کوئی خیر نہیں) تو (سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سمیت) ان کے معبودوں میں کوئی خیر نہیں ہو گی؟ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی ”اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم خوشی سے چیخنے لگی ہے۔“(سورۂ زخرف: ۵۷) میں نے کہا «يصدون» کا معنی کیا ہے؟ انہوں نے کہا: شور و غل مچانا، ”اور یقیناً وہ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) قیامت کی علامت ہے۔“( زخرف: ۶۱) اس سے مراد روز قیامت سے پہلے سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ اسلام کا نزول ہے۔“