- (ابو اليقظان على الفطرة، لا يدعها حتى يموت، او يمسه الهرم).- (أبو اليقظان على الفطرة، لا يدَعُها حتى يموت، أو يمسَّهُ الهرم).
بلال بن یحییٰ کہتے ہیں جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا، تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: اے ابوعبداللہ! عثمان (رضی اللہ عنہ) کو تو شہید کر دیا گیا ہے اور لوگ اختلاف میں پڑ چکے ہیں، ایسے میں آپ کیا کہیں گے؟ انہوں نے کہا: مجھے سہارا دو۔ انہوں نے ان کو ایک آدمی کے سینے کا سہارا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”ابوالیقظان فطرت (اسلام) پر ہے اور اس کو مرنے تک یا انتہائی بوڑھا ہونے تک نہیں چھوڑے گا۔“