-" كم من عذق دواح لابي الدحداح في الجنة - مرارا".-" كم من عذق دواح لأبي الدحداح في الجنة - مرارا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! (فلاں مقام پر) فلاں آدمی کی کھجور ہے، میں بھی اس کے ساتھ کھجوریں لگا رہا ہوں، آپ اسے کہیں کہ وہ کھجور مجھے دے دے تاکہ میں اپنے باغ کی دیوار بنا سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”وہ کھجور اسے دےدے، تجھے اس کے عوض جنت میں کھجور ملے گی۔“ لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ ابو دحداح اس کے پاس پہنچے اور کہا کہ کھجور کا درخت مجھے میرے باغ کے بدلے فروخت کر دے، اس نے ایسے ہی کیا۔ ابو دحداح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے فلاں کھجور کا درخت اپنے باغ کے عوض خرید لیا ہے، اب آپ یہ درخت اس (ضرورت مند) آدمی کو دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابودحداح کے لیے جنت میں کئی بڑے بڑے اور لمبے لمبے کھجوروں کے گچھے ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کئی دفعہ دہرایا۔ ابودحداح اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہا: اے ام دحداح! باغ سے نکل جا، میں نے اسے جنت کے کھجور کے درخت کے عوض فروخت کر دیا ہے۔ اس نے کہا: تو نے تو نفع مند تجارت کی ہے۔