-" رايتني دخلت الجنة، فإذا انا بالرميصاء امراة ابي طلحة، وسمعت خشفا امامي، فقلت: من هذا يا جبريل؟ قال: هذا بلال".-" رأيتني دخلت الجنة، فإذا أنا بالرميصاء امرأة أبي طلحة، وسمعت خشفا أمامي، فقلت: من هذا يا جبريل؟ قال: هذا بلال".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوا، اچانک وہاں میری نگاہ ابوطلحہ کی بیوی رمیصا پر پڑی اور مجھے اپنے سامنے والی جانب سے کسی کے حرکت کرنے کی آواز سنائی دی۔ میں نے کہا: جبریل! یہ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ بلال ہے۔ پھر میں نے ایک سفید محل دیکھا، اس کے صحن میں ایک لڑکی بھی موجود تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کس کا محل ہے؟ اس نے جواب دیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے۔ میں نے چاہا کہ اس میں داخل ہو جاؤں اور (اندر سے) دیکھ لوں، لیکن عمر! مجھے تیری غیرت یاد آ گئی۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں؟۔