- (قوم ياتون من بعدكم، ياتيهم كتاب بين لوحين، يؤمنون به ويعملون بما فيه، اولئك اعظم منكم اجرا).- (قوم يأتون من بعدكم، يأتيهم كتاب بين لوحين، يؤمنون به ويعملون بما فيه، أولئك أعظم منكم أجراً).
صالح بن جبیر کہتے ہیں کہ صحابی رسول سیدنا ابوجمعہ انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بیت المقدس میں نماز پڑھنے کے لیے آئے۔ ہمارے ساتھ رجا بن حیوہ بھی تھے، جب وہ جانے لگے تو ہم ان کو رخصت کرنے کے لیے ان کے ساتھ نکلے۔ جب ہم نے واپس ہونا چاہا تو انہوں نے کہا: تمہارے لیے میرے پاس ایک انعام اور حق ہے۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ ہم نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، بیان کرو۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے ساتھ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سمیت دس مزید صحابہ بھی تھے، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ایسے لوگ بھی ہیں جو اجر و ثواب میں ہم سے بڑھ کر ہوں، ہم تو آپ پر (براہ راست) ایمان لائے ہیں اور آپ کی اطاعت و فرمانبرداری کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا (تم ایمان کیوں نہ لاتے) کون سی چیز تمہارے راستے میں روڑے اٹکا سکتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے اندر موجود ہیں، (تمہارے سامنے) آسمان سے ان پر وحی نازل ہوتی ہے؟ ( اجر و ثواب میں افضل لوگ) وہ ہیں جو تمہارے بعد آئیں گے، انہیں ( یہ قرآن مجید) دو گتوں میں موصول ہو گا، وہ اس پر ایمان لائیں اور اس پر عمل کریں گے ( حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا ہو گا نہ قرآن مجید کو نازل ہوتے ہوئے)، یہ لوگ اجر و ثواب میں تم سے افضل و اعلیٰ ہوں گے۔“