(استوصوا بالانصار خيرا- او قال: معروفا-؛ اقبلوا من محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم).(استوصوا بالأنصار خيرا- أو قال: معروفا-؛ اقبلوا من محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم).
علی بن زید کہتے ہیں کہ انصار کے سردار کی طرف سے مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کو کوئی (قابل اعتراض) بات پہنچی، انہوں نے اسے برا بھلا کہنے کا ارادہ کیا، اتنے میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ آ گئے اور اسے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”انصار صحابہ کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت قبول کرو، ان میں سے نیکی کرنے والوں سے حسن سلوک کرو اور غلطی کرنے والوں سے درگزر کرو۔“( یہ سن کر) سیدنا مصعب رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو چارپائی سے نیچے گرا دیا اور اپنے رخسار کو زمین پر رکھ دیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سر آنکھوں پر۔ پھر انصاری کو چھوڑ دیا۔