-" إن عثمان رجل حيي وإني خشيت إن اذنت له على تلك الحال ان لا يبلغ إلي في حاجته".-" إن عثمان رجل حيي وإني خشيت إن أذنت له على تلك الحال أن لا يبلغ إلي في حاجته".
سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ (جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی روایت میں ہے) نے بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھ کر اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنے کی اجازت دے دی انہوں نے اپنا مدعا بیان کیا اور چلے گئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں اجازت دے دی، انہوں نے اپنی ضرورت پوری کی اور چل دیے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ان کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اچھی طرح کپڑے لپیٹ لو۔“(پھر مجھے اجازت دی) میں نے اپنا کام پورا کیا اور چلا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ نے ابوبکر اور عمر کے لیے وہ اہتمام نہیں کیا جو عثمان کے لیے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دراصل عثمان شرمیلا اور حیادار آدمی ہے، مجھے اندیشہ تھا کہ اگر اسی حالت میں اجازت دے دی تو وہ اپنی ضرورت کا اظہار نہیں کر سکے گا۔“