- (بينما انا على بئر انزع منها؛ جاءني ابو بكر وعمر، فاخذ ابو بكر الدلو، فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له! ثم اخذها ابن الخطاب من يد ابي بكر، فاستحالت في يده غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه، فنزع، حئى ضرب الناس بعطن ). جاء من حديث ابن عمر، وابي هريرة، وابي الطفيل. اما حديث ابن عمر؛ فرواه عنه اثنان: اولهما ة سالم - ولده-:- (بينما أنا على بئر أَنْزِعُ منها؛ جاءني أبو بكر وعمر، فأخذ أبو بكر الدلو، فنزع ذنوباً أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له! ثم أخذها ابن الخطاب من يد أبي بكر، فاستحالت في يده غرباً، فلم أر عبقرياً من الناس يفري فريه، فنزع، حئى ضرب الناس بعطن ٍ). جاء من حديث ابن عمر، وأبي هريرة، وأبي الطفيل. أما حديث ابن عمر؛ فرواه عنه اثنان: أولهما ة سالم - ولده-:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ( خواب میں) ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا، میرے پاس ابوبکر آئے، انہوں نے ڈول پکڑا اور ایک دو ڈول کھینچے، اس کے کھینچنے میں کمزوری محسوس ہو رہی تھی اور اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا۔ پھر ابوبکر کے ہاتھ سے عمر بن خطاب نے (وہ ڈول) پکڑ لیا، پھر تو وہ بہت بڑا ڈول ثابت ہوا، میں نے ایسا قوی (اور باکمال) آدمی نہیں دیکھا جو اس طرح کام کرتا ہو، انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے پانی کے پاس ٹھہر گئے۔ ” یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔