سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ قریشیوں کے اشراف لوگ حطیم میں جمع ہوئے، انہوں نے لات، عزی، نائلہ اور اساف کے نام پر باہم معاہدہ کیا کہ اگر ہم نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھا، تو سب کے سب یکبارگی اس پر ٹوٹ پڑیں گے اور اسے قتل کئے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا روتی ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: ان قریشی سرداروں نے باہم معاہدہ کیا کہ وہ جہاں بھی آپ کو دیکھیں گے، یکبارگی حملہ کر کے آپ کو قتل کر ڈالیں گے، ان میں سے ہر آدمی آپ کے خون میں سے اپنے حصے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری بیٹی! وضو کے لیے پانی لاؤ۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ان کے پاس بیت اللہ میں چلے گئے۔ جب انہوں نے آپ کو دیکھا تو کہنے لگے: یہ وہ ہے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پھر انہوں نے اپنی آنکھوں کو جھکا لیا، سروں کو پست کر لیا، اپنی اپنی جگہ پر ٹک کر کھڑے رہے اور ان میں سے کسی نے نہ آپ کو دیکھا اور نہ آپ کی طرف لپکا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے، کنکریوں کی مٹھی بھری اور فرمایا: ”چہرے بھدے ہو گئے۔“ پھر وہ مٹھی ان پر پھینک دی، جس جس آدمی کو کنکری لگی، وہ بدر والے دن کفر کی حالت میں قتل ہو گیا۔