-" اولئك خيار عباد الله عند الله يوم القيامة: الموفون المطيبون".-" أولئك خيار عباد الله عند الله يوم القيامة: الموفون المطيبون".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بدو سے ایک وسق ذخرہ یعنی عجوہ کھجور کے عوض ایک یا چند اونٹنیاں خریدیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر واپس آئے، کھجوریں تلاش کیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ نہ ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بدو کے پاس گئے اور فرمایا: ”اللہ کے بندے! میں نے تجھ سے ایک وسق ذخرہ کھجور کے عوض اونٹنی خریدی، لیکن تلاش کرنے کے باوجود مجھے کھجور نہ مل سکی۔“ اس نے کہا: ہائے عہد شکنی! لوگوں نے اسے برا بھلا کہتے ہوئے کہا: اللہ تجھے ہلاک کرے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عہد شکنی کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا: ”اسے کچھ نہ کہو، صاحب حق آدمی باتیں کرتا رہتا ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر لوٹے اور واپس آ کر فرمایا: ”اللہ کے بندے! میں نے تجھ سے اونٹنی خریدی تھی، میرا خیال تھا کہ میرے پاس طے شدہ قیمت ہو گی، لیکن تلاش کے باوجود کچھ نہ ملا۔“ اس بدو نے کہا: ہائے! یہ تو دھوکہ بازی ہے! لوگوں نے اسے زجر و توبیخ کی اور کہا: اللہ تیرا ستیاناس کرے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دھوکہ کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، حقدار آدمی باتیں کرتا رہتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین دفعہ ایسے ہی کیا، لیکن کسی کو (اصل مقصد) سمجھ نہ آ سکا۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو حکم دیتے ہوے فرمایا: ”خولہ بنت حکیم بن امیہ کے پاس جاؤ اور اسے میرا پیغام دو کہ اگر تیرے پاس ایک وسق ذخرہ کھجور ہے تو مجھے بطور قرض دیدے، میں ان شاء اللہ بعد میں تجھے واپس کر دوں گا۔“ وہ صحابی گیا اور واپس آ کر کہا کہ خولہ کہتی ہیں: جی ہاں! اے الله کے رسول! میرے پاس کھجوریں موجود میں، آپ کسی آدمی کو لینے بھیج دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو حکم دیا کہ ”جاؤ اور اس کا قرضہ ادا کر دو۔“ وہ گیا اور اس کا قرضہ چکا دیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: وہ بدو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں تشریف فرما تھے اور اس نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، آپ نے قرض چکا دیا ہے اور بہت عمدہ انداز میں ادا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ہاں روز قیامت بہترین بندے وہ ہوں گے جو اچھے انداز میں ادائیگیاں کرتے ہیں۔“