-" يؤتى باربعة يوم القيامة، بالمولود وبالمعتوه وبمن مات في الفترة والشيخ الفاني، كلهم يتكلم بحجته، فيقول الرب تبارك وتعالى لعنق من النار: ابرز، فيقول لهم: إني كنت ابعث إلى عبادي رسلا من انفسهم، وإني رسول نفسي إليكم، ادخلوا هذه، فيقول من كتب عليه الشقاء: يا رب! اين ندخلها ومنها كنا نفر؟ قال: من كتب عليه السعادة يمضي فيقتحم فيها مسرعا، قال: فيقول تبارك وتعالى: انتم لرسلي اشد تكذيبا ومعصية، فيدخل هؤلاء الجنة، وهؤلاء النار".-" يؤتى بأربعة يوم القيامة، بالمولود وبالمعتوه وبمن مات في الفترة والشيخ الفاني، كلهم يتكلم بحجته، فيقول الرب تبارك وتعالى لعنق من النار: ابرز، فيقول لهم: إني كنت أبعث إلى عبادي رسلا من أنفسهم، وإني رسول نفسي إليكم، ادخلوا هذه، فيقول من كتب عليه الشقاء: يا رب! أين ندخلها ومنها كنا نفر؟ قال: من كتب عليه السعادة يمضي فيقتحم فيها مسرعا، قال: فيقول تبارك وتعالى: أنتم لرسلي أشد تكذيبا ومعصية، فيدخل هؤلاء الجنة، وهؤلاء النار".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت ان چار افراد کو لایا جائے گا: بچہ، مجنون، دو رسولوں کے درمیانی وقفے میں مرنے والا اور بہت بوڑھا۔ ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی دلیلیں پیش کرے گا، اللہ تعالیٰ آگ کی گردن (یعنی لپٹ) سے فرمائے گا، نمایاں ہو، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنے بندوں میں سے ان کی طرف رسول بھیجتا رہا اور اب میں اپنا قاصد خود ہوں اور کہتا ہوں کہ (اب سب کے سب) اس آگ میں داخل ہو جاؤ۔ بدبخت لوگ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم اس میں کیسے داخل ہوں، ہم تو اس سے دور بھاگتے تھے؟ سعادت مند لوگ (اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے) چل پڑیں گے اور اس میں جلدی جلدی اور زبردستی گھسیں گے۔ اتنے میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم (آگ میں داخل نہ ہونے والے بدبخت) لوگ میرے رسولوں کو جھٹلانے اور اس کی نافرمانی کرنے میں بڑے دلیر ہوتے۔ اب یہ جنت میں داخل ہوں گے اور یہ آگ میں۔“ یہ حدیث سیدنا انس بن مالک، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا معاذ بن جبل، سیدنا اسود بن سریع اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔