-" تفتح ابواب السماء نصف الليل، فينادي مناد: هل من داع فيستجاب له، هل من سائل فيعطى، هل من مكروب فيفرج عنه، فلا يبقى مسلم يدعو بدعوة إلا استجاب الله عز وجل له إلا زانية تسعى بفرجها او عشارا".-" تفتح أبواب السماء نصف الليل، فينادي مناد: هل من داع فيستجاب له، هل من سائل فيعطى، هل من مكروب فيفرج عنه، فلا يبقى مسلم يدعو بدعوة إلا استجاب الله عز وجل له إلا زانية تسعى بفرجها أو عشارا".
سیدنا عثمان بن ابوعاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نصف رات کو آسمان کے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک اعلان کرنے والا آواز لگاتا ہے: کوئی ہے پکارنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، کیا کوئی ہے سوال کرنے والا کہ اس کو عطا کیا جائے اور کیا کوئی ہے تکلیف زدہ کہ اس کی تکلیف دور کر دی جائے۔ کوئی ایسا مسلمان نہیں ہوتا کہ وہ دعا کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول نہ کرے، مگر زانی عورت جو اپنی شرمگاہ کےذریعے کمائی کرتی ہے اور ٹیکس وصول کنندہ (ان دو کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں)۔“