-" ارقيه، وعلميها حفصة، كما علمتيها الكتاب، وفي رواية الكتابة".-" ارقيه، وعلميها حفصة، كما علمتيها الكتاب، وفي رواية الكتابة".
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحثمہ قریشی کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے پہلو میں ایک پھوڑا نکل آیا، اسے بتلایا گیا کہ سیدہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا اس پھوڑے پر جھاڑ پھونک کرتی ہیں۔ وہ ان کے پاس گیا اور مطالبہ کیا وہ اسے دم کریں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جب سے اسلام قبول کیا، کسی کو دم نہیں کیا۔ وہ انصاری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور شفاء کی ساری بات بتلا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء کو بلایا اور اسے فرمايا ” اپنا دم مجھ پر پیش کرو۔ ”انہوں نے ایسے ہی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصاری کو دم کر اور حفصہ کو اس دم کی تعلیم دے، جیسا کہ تو پہلے اسے کتابت سکھلا چکی ہے۔“