-" من قرا * (سورة الكهف) * [كما انزلت] كانت له نورا يوم القيامة، من مقامه إلى مكة، ومن قرا عشر آيات من آخرها ثم خرج الدجال لم يضره، ومن توضا فقال: سبحانك اللهم وبحمدك [اشهد ان] لا إله إلا انت استغفرك واتوب إليك، كتب في رق، ثم جعل في طابع، فلم يكسر إلى يوم القيامة".-" من قرأ * (سورة الكهف) * [كما أنزلت] كانت له نورا يوم القيامة، من مقامه إلى مكة، ومن قرأ عشر آيات من آخرها ثم خرج الدجال لم يضره، ومن توضأ فقال: سبحانك اللهم وبحمدك [أشهد أن] لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك، كتب في رق، ثم جعل في طابع، فلم يكسر إلى يوم القيامة".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورہ کہف کی تلاوت کی، جس طرح وہ نازل ہوئی، تو یہ سورت روز قیامت پڑھنے والے کے لیے اس کی اقامت گاہ سے مکہ تک نور کا سبب بنے گی اور جس نے اس سورت کی آخری دس آیات پڑھیں اور پھر دجال نکل آیا تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور جس نے وضو کر کے یہ دعا پڑھی: اے اللہ! تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی معبود برحق ہے، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ تو یہ کلمات ورق میں لکھوا کر ایک مہر شدہ (حفاظت گاہ) میں رکھ دیے جاتے ہیں، جسے قیامت کے دن تک نہیں توڑا جا سکتا۔“