-" سبحي الله مائة تسبيحة، فإنها تعدل لك مائة رقبة تعتقينها من ولد إسماعيل واحمدي الله مائة تحميدة تعدل لك مائة فرس مسرجة ملجمة تحملين عليها في سبيل الله وكبري الله مائة تكبيرة، فإنها تعدل لك مائة بدنة مقلدة متقبلة وهللي الله مائة تهليلة - قال ابن خلف: احسبه قال - تملا ما بين السماء والارض ولا يرفع يومئذ لاحد عمل إلا ان ياتي بمثل ما اتيت به".-" سبحي الله مائة تسبيحة، فإنها تعدل لك مائة رقبة تعتقينها من ولد إسماعيل واحمدي الله مائة تحميدة تعدل لك مائة فرس مسرجة ملجمة تحملين عليها في سبيل الله وكبري الله مائة تكبيرة، فإنها تعدل لك مائة بدنة مقلدة متقبلة وهللي الله مائة تهليلة - قال ابن خلف: أحسبه قال - تملأ ما بين السماء والأرض ولا يرفع يومئذ لأحد عمل إلا أن يأتي بمثل ما أتيت به".
سیدہ ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بوڑھی اور کمزور ہو گئی ہوں، آپ مجھے ایسا عمل بتائیں جو میں بیٹھ کر کر سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو دفعہ «سبحان الله» کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کے ان سو غلاموں سے بہتر ہے جنہیں تو آزاد کرے۔ سو دفعہ «الحمد لله» کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے ان سو زین شدہ اور لگام شدہ گھوڑوں سے بہتر ہے جن کا تو اللہ کے راستے میں صدقہ کرے۔ سو دفعہ «الله اكبر» کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے قلادے والی اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ان سو اونٹنیوں سے بہتر ہے جنہیں مکہ میں ذبح کیا جائے۔ سو دفعہ «لا اله الا الله» کہا کر، یہ ذکر آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو (ثواب) سے بھر دے گا اور اس دن (اس عمل کے مقابلے) میں کسی کو کوئی عمل نہیں ہو گا جو آسمان کی طرف بلند ہو سوائے اس آدمی کے عمل کے جو تیری طرح کا عمل کرے۔“