- (الا احدثكم بامر إن اخذتم به ادركتم من سبقكم، ولم يدرككم احد بعدكم، وكنتم خير من انتم بين ظهرانيه- إلا من عمل مثله-؟! تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثة وثلاثين).- (ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم، ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانَيه- إلا من عمل مثله-؟! تسبِّحون وتحْمَدون وتكبِّرون خلف كل صلاة ثلاثة وثلاثين).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے پہلوں (کے مقام) کو پا لو گے، بعد والے تمہارے (مرتبے کو) نہ پہنچ سکیں گے اور تم اپنے دور کے تمام لوگوں میں بہترین قرار پاؤ گے، مگر وہی شخص جو اسی طرح کا عمل کرے گا۔ ( عمل یہ ہے) تم لوگ ہر نماز کے بعد «سبحان اللہ» ، «الحمد للہ» اور «اللہ اکبر» تینتیس تینتیس دفعہ کہا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا ابوذر، سیدنا ابو دردا، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث، جسے ابوصالح نے روایت کیا ہے، یہ ہے: فقراء لوگ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مالدار لوگ لے گئے، وہ نماز تو ہماری طرح ہی پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح کا رکھتے ہییں۔ لیکن ان کی لیے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے، حج کرتے ہے، عمرہ کرتے ہیں، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں۔ راوی کہتا ہے: ( اوپر والی حدیث ذکر کی)(تسبیحات کی تعداد کے بارے میں) ہم اختلاف میں پڑ گئے، کوئی کہتا کہ تینتیس دفعہ «سبحان اللہ» ، تینتیس دفعہ «الحمد للہ» اور چونتیس دفعہ «اللہ اکبر» کہنا ہے (اور کوئی کچھ اور کہتا)۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور ( سارا مسئلہ ذکر کیا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سبحان اللہ» ، «الحمد للہ» اور «اللہ اکبر» میں سے ہر ایک تینتیس تینتیس بار کہنا ہے۔“