- (إن لله ملائكة سياحين في الارض؛ فضلا عن كتاب الناس [يلتمسون اهل الذكر] ؛ فإذا وجدوا قوما يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون فيحفون بهم إلى السماء الدنيا، فيقول الله: اي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك، ويمجدونك، ويذكرونك، فيقول: هل راوني؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف [لو راوني]؟ فيقولون: لو راوك لكانوا اشد تحميدا وتمجيدا وذكرا، فيقول: فاي شيء يطلبون؟ فيقولون: يطلبون الجنة، فيقول: وهل راوها؟ قال: فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، قال: فيقول: ومن اي شيء يتعوذون؟ فيقولون: من النار، فيقول: وهل راوها؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد منها هربا، واشد منها خوفا، قال: فيقول: إني اشهدكم اني قد غفرت لهم، قال: فيقولون: فإن فيهم فلانا الخطاء؛ لم يردهم، إنما جاء لحاجة؟! فيقول: هم القوم لا يشقى بهم جليسهم).- (إن لله ملائكة سيّاحين في الأرض؛ فُضُلأ عن كُتَّاب الناس [يلتمسون أهل الذكر] ؛ فإذا وجدُوا قوماً يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون فيحفُّون بهم إلى السّماء الدنيا، فيقول الله: أي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك، ويمجِّدونك، ويذكرونك، فيقول: هل رأوني؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف [لو رأوني]؟ فيقولون: لو رأوك لكانوا أشد تحميداً وتمجيداً وذكراً، فيقول: فأي شيء يطلبون؟ فيقولون: يطلبون الجنة، فيقول: وهل رأوها؟ قال: فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو رأوها؟ فيقولون: لو رأوها كانوا أشد عليها حرصاً، وأشد لها طلباً، قال: فيقول: ومن أي شيء يتعوذون؟ فيقولون: من النار، فيقول: وهل رأوها؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو رأوها؟ فيقولون: لو رأوها كانوا أشد منها هرباً، وأشد منها خوفاً، قال: فيقول: إني أشهدكم أني قد غفرت لهم، قال: فيقولون: فإن فيهم فلاناً الخطّاء؛ لم يردهم، إنما جاء لحاجة؟! فيقول: همُ القوم لا يشقى بهم جليسهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ کچھ اور فرشتے بھی ہیں جو اہل ذکر کی تلاش میں زمین میں گھومتے رہتے ہیں، جب وہ محو ذکر لوگوں کی جماعت کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو بآواز بلند پکارتے ہیں: اپنے مقصود کی طرف آ جاؤ، سو وہ آتے ہیں اور انہیں آسمان دنیا تک گھیر لیتے ہیں۔ (جب یہ فرشتے واپس جاتے ہیں تو) اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں: جب تم نے میرے بندوں کو الوداع کہا تو وہ کیا کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم نے ان کو چھوڑا تو وہ تیری تعریف کر رہے تھے، تیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے۔ (آسانی کے لیے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گفتگو مکالمے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے): اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو (ان کا رویہ کیا ہو گا)؟ فرشتے: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو تیری تعریف کرنے، بزرگی بیان کرنے اور ذکر کرنے میں زیادہ سختی اور پابندی کریں گے۔ اللہ تعالیٰ: کون سی چیز ہے جو وہ طلب کر رہے تھے؟ فرشتے: وہ جنت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کی حرص اور طلب بڑھ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ: کون سی چیز ہے جس سے وہ پناہ طلب کرتے تھے؟ فرشتے: آگ سے۔ اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے آگ دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ آگ کو دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ دیکھ لیں تو اس سے دور بھاگنے میں زیادہ سخت ہو جائیں گے اور اس سے زیادہ ڈریں گے۔ اللہ تعالیٰ: ( فرشتو!) میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا ہے۔ فرشتے: ان میں فلاں آدمی تو خطا کار تھا، وہ کسی ضرورت کے لیے آیا تھا، اس کا مقصود ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں تھا (تو اسے کیسے بخش دیا گیا)؟ اللہ تعالیٰ: وہ ایسی قوم ہیں کہ ان کا ہم نشین بھی نامراد نہیں ہوتا۔“