-" جاء رجل إلى عمر يساله، فجعل ينظر إلى راسه مرة، وإلى رجليه اخرى هل يرى من البؤس شيئا؟ ثم قال له عمر: كم مالك؟ قال: اربعون من الإبل! قال ابن عباس: صدق الله ورسوله:" لو كان لابن آدم واديان من ذهب.." الحديث. فقال عمر: ما هذا؟ فقلت: هكذا اقرانيها ابي. قال: فمر بنا إليه. قال: فجاء إلى ابي، فقال: ما يقول هذا؟ قال ابي: هكذا اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم".-" جاء رجل إلى عمر يسأله، فجعل ينظر إلى رأسه مرة، وإلى رجليه أخرى هل يرى من البؤس شيئا؟ ثم قال له عمر: كم مالك؟ قال: أربعون من الإبل! قال ابن عباس: صدق الله ورسوله:" لو كان لابن آدم واديان من ذهب.." الحديث. فقال عمر: ما هذا؟ فقلت: هكذا أقرأنيها أبي. قال: فمر بنا إليه. قال: فجاء إلى أبي، فقال: ما يقول هذا؟ قال أبي: هكذا أقرأنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر سوال کر رہا تھا، آپ کبھی اس کے سر کو دیکھتے اور کبھی اس کے پاؤں کو، تاکہ اس میں کچھ خستہ حالی و تنگدستی نظر آئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا، تیرا کتنا مال ہے؟ اس نے کہا: چالیس اونٹ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کہ اگر آدم کے بیٹے کے لیے سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ لازماً تیسری وادی بھی تلاش کرے۔ آدم کے بیٹے کا پیٹ صرف مٹی ہی بھرے گی اور اللہ اسی پر نظر کرم فرماتے ہیں، جو اس کی طرف توبہ کرتا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ (یعنی حدیث کے بارے تعجب کیا) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ابی رضی اللہ عنہ نے مجھے اسی طرح پڑھایا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں اس کے پاس لے چلو۔ کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ ابی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اسی طرح بتلایا تھا۔