-" كان رجل [من اليهود] يدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، [وكان يامنه]، فعقد له عقدا، فوضعه في بئر رجل من الانصار، [فاشتكى لذلك اياما، (وفي حديث عائشة: ستة اشهر) ]، فاتاه ملكان يعودانه، فقعد احدهما عند راسه، والآخر عند رجليه، فقال احدهما: اتدري ما وجعه؟ قال: فلان الذي [كان] يدخل عليه عقد له عقدا، فالقاه في بئر فلان الانصاري، فلو ارسل [إليه] رجلا، واخذ [منه] العقد لوجد الماء قد اصفر. [فاتاه جبريل فنزل عليه بـ (المعوذتين)، وقال: إن رجلا من اليهود سحرك، والسحر في بئر فلان، قال:] فبعث رجلا (وفي طريق اخرى: فبعث عليا رضي الله عنه) [فوجد الماء قد اصفر] فاخذ العقد [فجاء بها]، [فامره ان يحل العقد ويقرا آية]، فحلها، [فجعل يقرا ويحل]، [فجعل كلما حل عقدة وجد لذلك خفة] فبرا، (وفي الطريق الاخرى: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم كانما نشط من عقال)، وكان الرجل بعد ذلك يدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فلم يذكر له شيئا منه، ولم يعاتبه [قط حتى مات]".-" كان رجل [من اليهود] يدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، [وكان يأمنه]، فعقد له عقدا، فوضعه في بئر رجل من الأنصار، [فاشتكى لذلك أياما، (وفي حديث عائشة: ستة أشهر) ]، فأتاه ملكان يعودانه، فقعد أحدهما عند رأسه، والآخر عند رجليه، فقال أحدهما: أتدري ما وجعه؟ قال: فلان الذي [كان] يدخل عليه عقد له عقدا، فألقاه في بئر فلان الأنصاري، فلو أرسل [إليه] رجلا، وأخذ [منه] العقد لوجد الماء قد اصفر. [فأتاه جبريل فنزل عليه بـ (المعوذتين)، وقال: إن رجلا من اليهود سحرك، والسحر في بئر فلان، قال:] فبعث رجلا (وفي طريق أخرى: فبعث عليا رضي الله عنه) [فوجد الماء قد اصفر] فأخذ العقد [فجاء بها]، [فأمره أن يحل العقد ويقرأ آية]، فحلها، [فجعل يقرأ ويحل]، [فجعل كلما حل عقدة وجد لذلك خفة] فبرأ، (وفي الطريق الأخرى: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم كأنما نشط من عقال)، وكان الرجل بعد ذلك يدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فلم يذكر له شيئا منه، ولم يعاتبه [قط حتى مات]".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک یہودی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اعتماد کرتے تھے، اس نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کرنے کے لیے) گرہیں لگائیں اور اس عمل کو ایک انصاری کے کنویں میں رکھ دیا۔ اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دن (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے مطابق چھ مہینے) بیمار رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیما رداری کرنے کے لیے دو فرشتے آئے، ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے پاس اور دوسرا ٹانگوں کے پاس بیٹھ گیا۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا: کیا تجھے علم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا تکلیف ہے؟ اس نے جواب دیا: فلاں (یہودی)، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتا تھا، نے گرہیں لگائیں اور فلاں انصاری کے کنویں میں اپنا عمل رکھ دیا، اگر وہ گرہیں لانے کے لیے کسی آدمی کو وہاں بھیجا جائے تو وہ کنویں کے پانی کو زرد پائے گا۔ جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) لے کر تشریف لائے اور کہا: فلاں یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے اور جادو کا عمل فلاں کنویں میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی (ایک روایت کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ عنہ) کو بھیجا، انہوں کے دیکھا کہ پانی زرد ہو چکا تھا، وہ گرہیں لے کر واپس آ گئے۔ جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ایک ایک آیت پڑھ کر ایک ایک گرہ کھولتے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گرہ کھولی، پھر ایک ایک آیت پڑھ کر گرہیں کھولتے گئے، جونہی گرہ کھلتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفت محسوس کرتے تھے، بالآخر صحت یاب ہو گئے اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کھڑے ہوئے، گویا کہ (رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے) اور رسیاں کھول کر آزاد کر دیا ہو۔ وہی (یہودی جادوگر) اس وقوعہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے کسی چیز کا ذکر نہیں کیا اور نہ اسے کبھی ڈانٹ ڈپٹ کی، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔