سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
آداب اور اجازت طلب کرنا
1942. گالی نہ دنیے، کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھنے، کسی کو عار نہ دلانے۔ اور چادر شلوار کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی نبوی نصیحتیں
حدیث نمبر: 2869
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" لا تسبن احدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وان تكلم اخاك وانت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن ابيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".-" لا تسبن أحدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وأن تكلم أخاك وأنت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".
سیدنا ابوجری جابر بن سیلم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے تھے، وہ جو کچھ بھی کہتا، وہ اسے تسلیم کر لیتے، میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے دو دفعہ کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عليك السلام» مت کہہ، یہ تو مردوں کا سلام ہے، (‏‏‏‏ ‏‏‏‏زندوں کو سلام دینے کے لیے) «السلام عليك» کہا کر۔ میں نے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس اللہ کا رسول ہوں، کہ اگر تجھے کوئی تکلیف لاحق ہو اور تو اسے پکارے تو وہ تیری تکلیف دور کر دے گا، اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسے پکارتا ہے تو وہ تیرے لیے زمین سے (‏‏‏‏انگوریاں) اگائے گا اور اگر تو کسی بے آب و گیاہ اور بیابان جنگل میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے اور پھر تو اس سے دعا کرے تو وہ تیری سواری لوٹا دے گا۔ میں نے کہا: مجھے کوئی وصیت ہی فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی نہ دینا، کسی نیکی کو حقیر و معمولی مت سمجھنا، اگرچہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو، اپنی چادر کو پنڈلی کے نصف تک بلند رکھنا، اگر تو ایسا نہ کرے تو ٹخنوں تک رکھ لینا، ٹخنوں سے نیچے چادر (‏‏‏‏ اور شلوار وغیرہ) لٹکانے سے بچنا، کیونکہ ایسا کرنا غرور (‏‏‏‏اور تکبر) ہے اور اللہ تعالیٰ غرور کو پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی آدمی تیرے کسی برے فعل، جسے وہ جانتا ہے، کی وجہ سے تجھے عار دلائے، تو تو اسے اس کے عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر طعنہ نہ دینا، کیونکہ اس چیز کا وبال اس پر ہو گا۔ ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی نہ دینا تو ابوجری نے کہا: میں نے اس وصیت کے بعد کسی آزاد یا غلام بلکہ اونٹ یا بکری تک کو برا بھلا نہیں کہا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.