سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم ایک غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ایک مہاجر نے ایک انصاری کے سرین پر ہاتھ یا لات ماری۔ انصاری نے (خاندانی غیرت و حمیت کا مسئلہ سمجھ کر) انصار کو یوں پکارا: او انصاریو! اور مقابلے میں مہاجر نے کہا: او مہاجرو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سن کر) فرمایا: ”یہ جاہلیت کی پکاریں کیسے؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو چھیڑا ہے، (اس کی وجہ سے یہ للکاریں شروع ہو گئیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان (نسبتوں) کو ترک کر دو، یہ گندی ہیں۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو انصار کی تعداد زیادہ تھی، بعد میں مہاجرین کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ جب عبداللہ بن ابی منافق نے یہ بات سنی تو اس نے کہا: کیا یہ لوگ اس حد تک پہنچ گئے ہیں؟ جب ہم مدینہ کی طرف واپس جائیں گے تو ہم عزت والے ان ذلیلوں کو مدینہ سے نکال دیں گے . سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (اے اللہ کے رسول!) مجھے اجازت دیجئے، میں اس منافق کا سر قلم کر دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دو، کہیں لوگ یہ کہنا شروع نہ کر دیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے صحابہ کو بھی قتل کر دیتا ہے۔“