- (إن صاحب السلطان على باب عنت؛ إلا من عصم الله عز وجل).- (إنِّ صاحب السٌّلطان على باب عنتٍ؛ إلاّ من عصم اللهُ عزّ وجلّ).
حمید سے روایت ہے، وہ ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو لشکر کا امیر مقرر کیا، وہ چلا گیا اور جب آپ کی طرف واپس لوٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تم نے امارت کو کیسا پایا؟“ اس نے کہا: بس میں بعض لوگوں کی طرح ہی رہا، جب میں سوار ہوتا تو وہ بھی سوار ہو جاتے اور جب میں اترتا تو وہ بھی اتر جاتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بےشک امیر راہ گناہ پر ہوتا ہے، مگر جس کو اللہ تعالیٰ بچا لے۔“ اس آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! میں (آئندہ) آپ کا عامل بنوں گا نہ کسی اور کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھیں ظاہر ہونے لگیں۔