- (إن الله لا يحب هذا وضربه (¬1) ؛ يلوون السنتهم للناس لي البقرة لسانها بالمرعى! كذلك يلوي الله السنتهم ووجوههم في النار).- (إنّ الله لا يحبّ هذا وضَرْبَهُ (¬1) ؛ يلوُون ألسنتَهم للنّاس ليّ البقرة لسانَها بالمرعى! كذلك يلوي الله ألسنتهم ووجوهَهم في النّارِ).
سیدنا واثلہ بن اسقع سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اصحاب صفہ میں سے تھا، میں نے دیکھا ہمارا یہ حال تھا کہ ہم میں سے کسی شخص کے پاس مکمل لباس نہیں تھا اور گرد و غبار اور میل کچیل کی وجہ سے پسینے سے ہمارے جسم پر لکیریں پڑ جاتی تھیں۔ (ایک دن) اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”فقراء مہاجرین کے لیے خوشخبری ہو۔“ ہمارے پاس اچانک ایک اچھے لباس والا آدمی آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو کلام بھی ارشاد فرماتے، وہ تکلفاً آپ کی کلام سے افضل کلام کرتا۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اس کو اور اس جیسے شخص کو ناپسند کرتا ہے۔ جو چراگاہ میں (چرنے والی) گائیوں کی طرح اپنی زبانوں کو لوگوں کے لیے مروڑتے ہیں، اللہ تعالیٰ بھی ان کے چہروں اور زبانوں کو آگ میں مروڑے گا۔“