-" اما بعد ايها الناس، فإن الله قد اذهب عنكم عبية الجاهلية، الناس رجلان: بر تقي كريم على ربه، وفاجر شقي هين على ربه، ثم تلا: * (يا ايها الناس إنا خلقناكم من ذكر وانثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا) * حتى قرا الآية، ثم قال: اقول هذا واستغفر الله لي ولكم".-" أما بعد أيها الناس، فإن الله قد أذهب عنكم عبية الجاهلية، الناس رجلان: بر تقي كريم على ربه، وفاجر شقي هين على ربه، ثم تلا: * (يا أيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا) * حتى قرأ الآية، ثم قال: أقول هذا وأستغفر الله لي ولكم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے دن اپنی قصوا اونٹنی پر طواف کیا اور اپنی لاٹھی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کیا، اونٹنی کو مسجد میں بٹھانے کے لیے کوئی جگہ نہ ملی، اس لیے اس کو وادی کے ہموار حصے کی طرف لے جا کر بٹھا دیا گیا۔ پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: «أما بعد» اے لوگو! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت ختم کر دی ہے۔ اب لوگ دو طرح کے ہیں: (۱) نیک، متقی اور اپنے رب کے ہاں بزرگی والے (۲) گناہگار، بدبخت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں حقیر۔“ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تم کو مختلف ذاتوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا تاکہ تم پہچانے جاؤ۔ پھر آپ نے پوری آیت تلاوت کی اور آخر میں فرمایا: ”میں یہی کچھ کہنا چاہتا تھا، (اب) میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے بخشش طلب کرتا ہوں۔“