-" اما إن كل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا، إلا ما لا، يعني: ما لابد منه".-" أما إن كل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا، إلا ما لا، يعني: ما لابد منه".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، ایک بلند گنبد دیکھا اور فرمایا: (یہ کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا: یہ فلاں انصاری آدمی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا، جب اس کا مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کہا۔ آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ سلام کہا (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعراض کرتے رہے) بالآخر اس آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور اعراض کا اندازہ ہو گیا، اس نے صحابہ سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: بخدا! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عجیب و اجنبی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا: (دراصل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تھے اور تیرا گنبد دیکھا تھا۔ سو وہ آدمی فوراً اپنے گنبد کی طرف لوٹا اور اس کو گرا کر زمین کے برابر کر دیا۔ (پھر) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ گنبد آپ کو نظر نہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”گنبد کا کیا بنا؟ صحابہ نے کہا: اس کے مالک نے ہمارے سامنے آپ کے اعراض کرنے کا شکوہ رکھا تھا، ہم نے (آپ کی ناپسندیدگی کی ساری صورتحال) اس پر واضح کر دی، اس لیے اس نے اس کو منہدم کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! ہر عمارت اپنے مالک کے حق میں وبال ہے، سوائے اس کے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ نہیں۔“