- (يؤتى بالرجل يوم القيامة فيقال: اعرضوا عليه صغار ذنوبه. فتعرض عليه، ويخبا عنه كبارها، فيقال: عملت يوم كذا وكذا؛ كذا وكذا، وهو مقر لا ينكر، وهو مشفق من الكبار، فيقال: اعطوه مكان كل سيئة عملها حسنة. قال: فيقول: إن لي ذنوبا ما اراها ههنا. قال ابو ذر: فلقد رايت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ضحك حتى بدت نواجذه).- (يُؤتَى بالرجل يوم القيامة فيُقالُ: اعرِضوا عليه صغارَ ذُنُوبِهِ. فتُعرضُ عليه، ويُخَبَّأُ عنه كبارُها، فيُقالُ: عملت يوم كذا وكذا؛ كذا وكذا، وهو مُقرٌّ لا يُنكرُ، وهو مُشفِقٌ من الكبارِ، فيُقالُ: أعطُوهُ مكان كلِّ سيئةٍ عَمِلَها حسنةً. قال: فيقول: إنَّ لي ذنوباً ما أراها هَهُنا. قال أبو ذرٍّ: فلقد رأيتُ رسولَ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - ضَحِكَ حتى بَدَتْ نَواجِذُهُ).
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کو قیامت کے روز لایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس پر اس کے صغیرہ گناہ پیش کرو، سو وہ اس پر پیش کئے جائیں گے اور اس کے کبیرہ گناہوں کو پوشیدہ رکھا جائے گا اور (اقرار کروانے کے لیے) اسے کہا جائے گا: کیا تو نے فلاں فلاں دن فلاں فلاں گناہ کیا تھا؟ (جواباً) وہ اقرار کرے گا اور انکار نہیں کرے گا، لیکن اپنے کبیرہ گناہوں (کی پیشی سے) ڈر رہا ہو گا۔ (اتنے میں کہا: جائے گا: اس کے ہر گناہ کے عوض اس کو نیکی عطا کر دو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رحمت ایزدی کا یہ عالم دیکھ کر) وہ بندہ کہے گا: میرے تو کچھ اور گناہ بھی تھے، وہ مجھے یہاں نظر نہیں آ رہے۔“ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (یہ بات کہہ کر) ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھیں نظر آنے لگیں۔