-" لن يدخل احدا منكم عمله الجنة [ولا ينجيه من النار]، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال: ولا انا -[واشار بيده هكذا على راسه:]- إلا ان يتغمدني الله منه بفضل ورحمة، [مرتين او ثلاثا] [فسددوا وقاربوا] [ وابشروا] [واغدوا وروحوا، وشيء من الدلجة، والقصد القصد تبلغوا] [ واعلموا ان احب العمل إلى الله ادومه وإن قل]".-" لن يدخل أحدا منكم عمله الجنة [ولا ينجيه من النار]، قالوا: ولا أنت يا رسول الله؟ قال: ولا أنا -[وأشار بيده هكذا على رأسه:]- إلا أن يتغمدني الله منه بفضل ورحمة، [مرتين أو ثلاثا] [فسددوا وقاربوا] [ وأبشروا] [واغدوا وروحوا، وشيء من الدلجة، والقصد القصد تبلغوا] [ واعلموا أن أحب العمل إلى الله أدومه وإن قل]".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کسی ایک کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کو نجات دلائے گا۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہاں! نہ ہی مجھے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا۔ ”ہاں اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے مجھے ڈھانپ لے (تو کام بن جائے گا)۔“ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین دفعہ ذکر کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رائے صواب پر چلتے رہو، میانہ روی اختیار کرو، خوشخبریاں سناتے رہو اور صبح کو، شام کو اور کچھ وقت رات کو عبادت کرتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو، اعتدال کو اپناو، منزل مقصود تک پہنچ جاؤ گے اور جان لو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے، جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے، اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔“ یہ حدیث متعدد صحابہ سے مروی ہے، ان میں سیدنا ابوہریرہ، سیدہ عائشہ، سیدنا جابر، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔