- (كان رجل من الانصار اسلم؛ ثم ارتد ولحق بالشرك؛ ثم تندم، فارسل إلى قومه: سلوا رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: هل له من توبة؟ فجاء قومه إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقالوا: إن فلانا قد ندم، وإنه امرنا ان نسالك: هل له من توبة؟ فنزلت: (كيف يهدي الله قوما كفروا بعد إيمانهم..) إلى قوله: (غفور رحيم)، فارسل إليه [قومه] ؛ فاسلم).- (كان رجلٌ من الأنصار أسلمَ؛ ثم ارتدَّ ولَحِقَ بالشركِ؛ ثم تَنَدَّمَ، فأرسل إلى قومِهِ: سَلُوا رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: هل له من توبةٍ؟ فجاء قومُهُ إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقالوا: إنَّ فلاناً قد نَدِمَ، وإنّه أمَرَنا أن نسألك: هل له من توبةٍ؟ فنزلت: (كَيْفَ يهدِي اللهُ قوماً كَفَرُوا بَعْدَ إيمانِهِم..) إلى قوله: (غفورٌ رحيمٌ)، فأرسل إليهِ [قومُه] ؛ فأَسلَم).
سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: انصاری قبیلہ کا ایک آدمی مسلمان ہوا اور پھر مرتد ہو گیا اور مشرکوں سے جا ملا۔ بعد میں وہ (اپنے کئے پر) شرمندہ ہوا اور اس نے اپنی قوم کی طرف پیغام بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرو کہ کیا اس کے لیے توبہ ہے؟ چنانچہ اس کی قوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: بے شک فلاں شخص کو ندامت ہوئی ہے اور اس نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں کیا اس کی کوئی توبہ ہے؟ پس یہ آیت نازل ہوئی: ”اللہ ایسی قوم کو کیسے ہدایت دے جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کیا۔“ غفور رحیم تک آیت پڑھی۔ پس قوم نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور وہ پھر سے مسلمان ہو گیا۔