-" اما بعد يا عائشة! فإنه قد بلغني عنك كذا وكذا، [إنما انت من بنات آدم]، فإن كنت بريئة فسيبرئك الله، وإن كنت الممت بذنب فاستغفري الله وتوبي إليه، فإن العبد إذا اعترف بذنبه ثم تاب إلى الله تاب الله عليه. وفي رواية: فإن التوبة من الذنب الندم".-" أما بعد يا عائشة! فإنه قد بلغني عنك كذا وكذا، [إنما أنت من بنات آدم]، فإن كنت بريئة فسيبرئك الله، وإن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله وتوبي إليه، فإن العبد إذا اعترف بذنبه ثم تاب إلى الله تاب الله عليه. وفي رواية: فإن التوبة من الذنب الندم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے قصہ افک کے بارے میں روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(حمد و ثناء کے بعد بات یہ ہے کہ) اے عائشہ! مجھے تیرے متعلق اس قسم کی باتیں موصول ہوئی ہیں، بے شک تو آدم کی بیٹیوں میں سے ایک ہے، اگر تو بَری (اور پاکدامن) ہے تو عنقریب اللہ تعالیٰ تیری برأت ثابت کر دے گا۔ لیکن اگر تو نے گناہ کر لیا تو اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر، یقیناً بندہ جب اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے اور ایک روایت میں ہے: یقیناً (کسی گناہ پر) ندامت کا اظہار کرنا اس سے توبہ کرنا ہے۔“