- (لا تحقرن شيئا من المعروف ان تاتيه؛ ولو ان تهب صلة الحبل، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستقي، ولو ان تلقى اخاك المسلم ووجهك بسط إليه، ولو ان تؤنس الوحشان بنفسك، ولو ان تهب الشسع).- (لا تحقِرنَّ شَيئاً من المعروفِ أن تأتيَه؛ ولو أن تَهَبَ صِلَةَ الحبلِ، ولو أن تُفرغَ من دلوكِ في إناءِ المستقِي، ولو أن تلقَى أخاك المسلمَ ووجهُك بسطٌ إليه، ولو أن تؤنِس الوَحشان بنفسكَ، ولو أن تهَبَ الشِّسعَ).
سہم بن معتمر، ہجیمی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور مدینہ کی کسی گلی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ نے روئی سے بنا ہوا تہبند باندھا ہوا تھا اور اس کا کنارہ پھیلا ہوا تھا۔ ہجیمی نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «عليك السلام» تو مردوں کا سلام ہے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نیکی سر انجام دینے کو معمولی خیال نہ کرنا، اگرچہ (وہ نیکی یہ ہو کہ تو کسی کو) رسی کا عطیہ دے دے، اپنے ڈول سے پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی ڈال دے، اپنے مسلمان بھائی کو خندہ پیشانی کے ساتھ ملے، خوف و گھبراہٹ میں مبتلا آدمی کا دل بہلا دے یا (کسی کو) تسمہ ہبہ کر دے۔“