-" لا باس بالغنى لمن اتقى، والصحة لمن اتقى خير من الغنى، وطيب النفس من النعيم".-" لا بأس بالغنى لمن اتقى، والصحة لمن اتقى خير من الغنى، وطيب النفس من النعيم".
معاذ بن عبداللہ بن خبیب اپنے باپ سے، وہ اپنے چچا سیدنا یسار بن عبداللہ جہنی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور آپ کے سر پر پانی کے نشانات تھے۔ ہم میں سے کسی نے کہا: آج ہم آپ کو (پہلے کی بہ نسبت) خوشگوار موڈ میں دیکھ رہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (بات ایسے ہی ہے) اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ہے۔“ پھر لوگ مالداری کی باتوں میں مشغول ہو گئے، آپ نے ان کی گفتگو سن کر فرمایا: ”اگر آدمی متقی ہو تو مالدار ہونے میں کوئی حرج نہیں، بہرحال پرہیزگار آدمی کے لیے صحت و عافیت، مال و دولت سے بہتر ہے اور طیب النفس ہونا بھی ایک نعمت ہے۔“