-" يا ايها الناس إني لم اعلم بهذا حتى سمعتموه، الا وإنه يجير على المسلمين ادناهم".-" يا أيها الناس إني لم أعلم بهذا حتى سمعتموه، ألا وإنه يجير على المسلمين أدناهم".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے (مدینہ) چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند ابوالعاص بن ربیع سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کی اجازت طلب کی، اس نے اجازت دے دی۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئیں، پھر ابوالعاص بھی مدینہ پہنچ گیا سیدہ زینب کی طرف پیغام بھیجا کہ اپنے باپ سے میرے لیے امان حاصل کرو۔ میں نکلی اور اپنے حجرے سے جھانکا، تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔ میں نے کہا: لوگو! میں زینب بنت رسول ہوں، میں نے ابوالعاص کو پناہ دے دی ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”لوگو! مجھے اس بات کا پتہ نہیں تھا، حتی کہ تم نے خود سن لی۔ آگاہ ہو جاؤ! ادنیٰ (اور کم مرتبہ) مسلمان بھی کسی کو مسلمانوں پر پناہ دے سکتا ہے۔“