- (ما كان لي ولبني عبد المطلب؛ فهو لكم).- (ما كان لي ولبني عبدِ المطّلبِ؛ فَهُو لكم).
ابوجرول زہیر بن صرد جشمی کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غزوہ حنین (ہوازن) کے دن قیدی بنایا، تو آپ نے نوجوانوں اور عورتوں کو علیحدہ علیحدہ تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ میں نے اس وقت یہ اشعار پڑھے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پر احسان کیجئیے مہربانی ہو گی آپ ایسی شخصیت ہیں، جن سے ہمیں امید ہے اور (اپنی درخواست پوری ہونے کا) انتظار ہے۔ باعصمت عورتوں پر احسان کیجئیے، جنہیں تقدیر نے پابند کر دیا ہے جن کی شیرازہ بندی زمانے میں بکھر چکی ہے۔ زمانے نے ہمیں غمگین ہو کر چلانے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہمارے دلوں پر سختی و مصیبت چھائی ہوئی ہے۔ اگر ان پر احسان نہیں کریں گے تو وہ بکھر جائیں گی۔ اے وہ ہستی جو کٹھن مراحل میں بردباری میں راجح ترین ہوتی ہے ان عورتوں پر رحم کرو کہ جن کا تم دودھ پیتے تھے وہ تمہیں اس وقت مزین کر رہی تھیں، جب کچھ چیزیں اختیار کی جاتی ہیں اور کچھ کو ترک کر دیا جاتا ہے۔ تم ان کو اس طرح نہ کر دو کہ جن کا شیرازہ بکھر چکا ہوتا ہے۔ تم ہم پر احسان کرنے میں ہم سے سبقت لے جاؤ، ہم تو ایک ہی قوم ہیں۔ جن نعمتوں کی ناشکری کی جاتی ہے، ہم ان کا شکریہ ادا کریں گے اور ہم آج کے بعد آپ کے احسان مند ہوں گے ان کو معاف کر دو کہ جن کا تم دودھ پیتے تھے یعنی اپنی ماؤں کو، بے شک اس معافی کو شہرت ملے گی۔ اے وہ بہترین شخصیت کہ سیاہ و سرخ گھوڑوں (کے سوار حفاظت کے لیے) جن کو گھیر لیتے ہیں اس وقت جب (جنگ میں) جوش و خروش اور چنگاریاں اٹھ رہی ہوتی ہیں تم سے معافی (کے لباس) کی امید رکھتے ہیں، ہم وہ پہنیں گے۔ اے مخلوق کے ہادی! جب تم معاف کرو گے اور بازی مار جاؤ گے۔ تم معاف کرو، اللہ تمہارے لیے روز قیامت وہ امور معاف کر دے جس سے ڈرتے ہو، جب کامیابی تمہارے ہمرکاب ہو گی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اشعار سنے تو فرمایا: ”جو میرا اور عبدالمطلب کا حصہ ہے، وہ تم لوگوں کا ہے۔ قریشیوں نے کہا: جو ہمارے حصے میں آیا، وہ بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔ اور انصاریوں نے کہا: جو کچھ ہمارے حصے میں آیا وہ بھی اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔