- (إن بارض الحبشة ملكا لا يظلم احد عنده، فالحقوا ببلاده حتى يجعل الله لكم فرجا ومخرجا مما انتم فيه).- (إنَّ بأرضِ الحبشةِ مَلِكاً لا يُظلمُ أحدٌ عنده، فالحقُوا ببلادِه حتّى يجعل اللهُ لكم فرجاً ومخرجاً مّما أنتُم فيهِ).
زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مکہ (کی سرزمین) ہم پر تنگ ہو گئی، اصحاب رسول کو تکالیف دی گئیں اور انہیں آزمایا گیا اور انہوں نے دیکھا کہ ہم اپنے دین کی وجہ سے جن آزمائشوں اور فتنوں میں مبتلا ہیں، (فی الحال) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو رفع رفع نہیں کر سکتے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم اور چچا کی وجہ سے طاقت و عزت حاصل تھی، اس لیے آپ مکروہات، جن میں عام صحابہ مبتلا تھے، سے محفوظ تھے۔ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”حبشہ میں ایک بادشاہ ہے، اس کی سلطنت میں کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا، تم لوگ اس سے جا ملو، حتی کہ اللہ تعالیٰ ان مصائب سے کشادگی اور راہ فرار کی کوئی صورت پیدا کر دے۔“ ہم (نے اس تجویز پر عمل کیا اور) گروہوں کی شکل میں (مکہ سے) نکل پڑے اور ایک بہترین مقام پر اور بہترین پڑوسی کے پاس اکٹھے ہو گئے، اس نے ہم کو ہمارے دین پر اما ن دی اور ہمیں اس کی طرف سے کسی قسم کے ظلم کا اندیشہ نہ رہا۔ راوی نے طویل حدیث ذکر کی، اسی طرح یہ روایت سنن میں ہے اور چار صفحات میں مکمل روایت بیان کی ہے۔