-" وما سبيل الله إلا من قتل؟! من سعى على والديه ففي سبيل الله ومن سعى على عياله ففي سبيل الله (ومن سعى على نفسه ليعفها فهو في سبيل الله) ومن سعى مكاثرا ففي سبيل الطاغوت وفي رواية: سبيل الشيطان".-" وما سبيل الله إلا من قتل؟! من سعى على والديه ففي سبيل الله ومن سعى على عياله ففي سبيل الله (ومن سعى على نفسه ليعفها فهو في سبيل الله) ومن سعى مكاثرا ففي سبيل الطاغوت وفي رواية: سبيل الشيطان".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ایک نوجوان پہاڑی راستے کو عبور کرتا ہوا آ رہا تھا، جب ہم نے اسے (ایک دفعہ) دیکھا تو پھر ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے رہے۔ ہم نے کہا: کاش یہ نوجوان اپنی جوانی، مستعدی اور قوت کو اللہ کے راستے میں صرف کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری یہ بات سنی اور فرمایا: ”کیا اللہ کا راستہ یہی ہے کہ آدمی شہید ہو جائے؟ (نہیں، بلکہ) جس نے والدین کی خدمت کی وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے، جس نے اپنے اہل و عیال کو پالا پوسا وہ بھی اللہ کی راہ میں ہے اور جس نے اپنے آپ کو پاکدامن رکھنے کے لیے کوشش کی وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے اور جس نے مقابلہ بازی کے لیے کوشش کی تو وہ طاغوت (شیطان) کے راستے پر ہے۔“