- (والذي نفسي بيده! لو طوقتيه؛ ما بلغت العشر من عمله حتى يرجع. يعني: زوجها الغازي)- (والذي نفْسِي بيده! لو طُوِّقْتِيه؛ ما بلغتِ العُشُر من عمله حتّى يرجع. يعني: زوجَها الغازي)
سہل بن معاذ بن انس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خاوند جہاد کے لیے روانہ ہو گیا ہے اور میں نماز میں اور اس کے تمام (اچھے) اعمال میں اس کی اقتدا کرتی تھی، اب آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیں جو مجھے اس کے عمل (کے درجے) تک پہنچا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تو طاقت رکھتی ہے کہ (مسلسل) قیام کرتی رہے اور آرام نہ کرے اور (مسلسل) روزے رکھتی رہے اور (کسی دن) افطار نہ کرے اور (مسلسل) اللہ کا ذکر کرتی رہے اور (کبھی) اس سے غفلت نہ برتے، یہاں کہ وہ لوٹ آئے؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس عمل کی طاقت نہیں رکھتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تجھے یہ اعمال کرنے کی طاقت مل بھی جائے تو تو اس کے عمل کے دسویں حصے تک بھی نہیں پہنچ سکے گی۔