- (رايت ربي في احسن صورة، فقال: فيم يختصم الملا الاعلى، فقلت: لا ادري، فوضع يده بين كتفي، حتى وجدت برد انامله، ثم قال: فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: في الكفارات والدرجات، قال: وما الكفارات؟ قلت: إسباغ الوضوء في السبرات، ونقل الاقدام إلى الجماعات، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، قال: فما- (رأيتُ ربِّي في أحسنِ صورةٍ، فقال: فيمَ يختصمُ الملأُ الأعلى، فقلت: لا أدري، فوضع يده بين كتفيَّ، حتَّى وجدتُ بردَ أنامِله، ثمَّ قالَ: فيم يختصمُ الملأ الأعلى؟ قلتُ: في الكفَّارات والدرجات، قال: وما الكفَّارات؟ قلت: إسباغُ الوضوءِ في السّبَرات، ونقلُ الأقدام إلى الجماعاتِ، وانتظارُ الصلاةِ بعدَ الصلاة، قال: فما
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب کو بہت حسین صورت میں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پوچھا: اشراف فرشتوں کی جماعت کس چیز میں جھگڑا کرتی ہے؟ میں نے کہا: میں تو نہیں جانتا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا مجھے انگلیوں کی ٹھنڈک بھی محسوس ہوئی۔ پھر پوچھا: سردار فرشتوں کی جماعت کس چیز میں بحث و مباحثہ کرتی ہے؟ میں نے کہا: کفارات اور درجات میں۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا: وضو کرنا، نماز باجماعت کے لیے (مساجد کی طرف) چل کر جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے لیے انتظار کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا: درجات سے کیا مراد ہے؟ میں نے کہا: کھانا کھلانا، سلام عام کرنا اور جب لوگ رات کو سو رہے ہوں تو نماز پڑھنا پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: کہو۔ میں نے کہا: کیا کہوں؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: کہو: «اللهمّ! إنِّي أسألك عَمَلاً بالحسناتِ، وتركاً للمنكراتِ، وإذا أردتَ في قومٍ فتنةً وأنا فيهم؛ فاقبضني إليكَ غيرَ مفتونٍ» اے اللہ! میں تجھ سے نیکیاں کرنے اور برائیوں کو ترک کر دینے کا سوال کرتا ہوں اور جب تو لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرنا چاہے اور میں وہاں موجود ہوں تو مجھے فتنے سے بچا کر موت دے دینا۔“