ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں خزیرہ (ایک کھانا جو قیمے اور آٹے سے تیار کیا جاتا ہے) پکا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور سودہ کے درمیان تشریف فرما تھے، میں نے سودہ سے کہا: کہ تم بھی کھاؤ۔ انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا۔ میں نے کہا: تم یہ ضرور کھاؤ گی یا میں تمہارے چہرے کو اس سے آلودہ کر دوں گی۔ اس نے پھر بھی انکار کیا۔ پس میں نے اپنا ہاتھ خزیرہ میں رکھا اور اس کے چہرے پر لگا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور اس کے لیے اپنی ران رکھ کر سودہ سے فرمایا: تم بھی اس کے چہرے پر لگا دو۔“ سو اس نے میرا چہرہ بھی آلودہ کر دیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ اتنے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے اور آواز دی: او عبداللہ! او عبداللہ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گمان ہوا کہ وہ ابھی داخل ہونے والے ہیں، اس لیے ان سے فرمایا کہ ”کھڑی ہو جاؤ اور اپنے چہرے دھو لو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عائشہ اور سودہ تھیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ہمیشہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ڈرتی رہی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی ہیبت کا خیال رکھتے تھے۔