- عن انس بن مالك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى ام حرام، فاتيناه بتمر وسمن فقال:" ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم".- عن أنس بن مالك: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى أم حرام، فأتيناه بتمر وسمن فقال:" ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم".
جناب ثابت، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، ہم کھجور اور گھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (کجھور) برتن میں اور یہ (گھی) مشکیزے میں واپس کر دو، کیونکہ میں روزے دار ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفلی نماز پڑھائی، ام حرام اور ام سلیم کو ہمارے پیچھے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، جیسا کہ ثابت نے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چٹائی پر نفلی نماز پڑھائی۔ جب نماز مکمل کی تو ام سلیم نے کہا: یہ آپ کا پیارا سا خادم انس ہے، اس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں۔ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دنیا و آخرت کی ہر خیر و بھلائی کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ”اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں کثرت فرما اور پھر اس کے لیے اس میں برکت فرما۔ انس کہتے ہیں: مجھے میری بیٹی نے بتلایا کہ میری اولاد میں نوے سے زائد افراد ہو چکے ہیں اور انصار کا کوئی آدمی مجھ سے زیادہ مال والا نہیں تھا۔ پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ثابت! میں اس انگوٹھی کے علاوہ سونے اور چاندی کا مالک نہیں ہوں۔