-" يؤتى باشد الناس كان بلاء في الدنيا من اهل الجنة، فيقول اصبغوه صبغة الجنة، فيصبغونه فيها صبغة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم هل رايت بؤسا قط او شيئا تكرهه؟ فيقول: لا وعزتك ما رايت شيئا اكرهه قط، ثم يؤتى بانعم الناس كان في الدنيا من اهل النار فيقول: اصبغوه فيها صبغة، فيقول: يا ابن آدم هل رايت خيرا قط قرة عين قط؟ فيقول: لا وعزتك ما رايت خيرا قط ولا قرة عين قط".-" يؤتى بأشد الناس كان بلاء في الدنيا من أهل الجنة، فيقول أصبغوه صبغة الجنة، فيصبغونه فيها صبغة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم هل رأيت بؤسا قط أو شيئا تكرهه؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت شيئا أكرهه قط، ثم يؤتى بأنعم الناس كان في الدنيا من أهل النار فيقول: أصبغوه فيها صبغة، فيقول: يا ابن آدم هل رأيت خيرا قط قرة عين قط؟ فيقول: لا وعزتك ما رأيت خيرا قط ولا قرة عين قط".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں سب سے زیادہ آزمائش زدہ شخص، جو جنتی ہو گا، کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو جنت کا چکر لگواؤ، سو فرشتے اسے جنت کا چکر لگوائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کوئی تنگ حالی یا ناپسندیدہ چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! میں نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جو مجھے ناپسند ہو۔“ پھر دنیا کے سب سے خوشحال شخص، جو جہنمی ہو گا، کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو ایک دفعہ جہنم میں ڈبوؤ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی اچھی یا باعث تسکین چیز دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! آج تک میں نے کوئی خیر، (سکون) اور آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں دیکھی۔“