-" ذر الناس يعملون، فإن في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض، والفردوس اعلى الجنة واوسطها وفوق ذلك عرش الرحمن ومنها تفجر انهار الجنة، فإذا سالتم الله فاسالوه الفردوس".-" ذر الناس يعملون، فإن في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض، والفردوس أعلى الجنة وأوسطها وفوق ذلك عرش الرحمن ومنها تفجر أنهار الجنة، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، نماز قائم کی اور بیت اللہ کا حج کیا۔ مجھے اس بات کا علم نہ ہو سکا آیا آپ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں۔ مگر اللہ تعالی پر لازم ہے کہ اسے بخش دے، اگرچہ اس نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی ہو یا اپنے پیدائشی علاقے میں ٹھہرا ہوا ہو۔“ سیدنا معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو یہ حدیث بیان کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دو، تاکہ وہ مزید عمل کرتے رہیں، کیونکہ جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے مابین ہے اور جنت کا اعلیٰ و افضل مقام فردوس ہے، اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے، وہاں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ جب اللہ تعالی سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔“