-" إذا عاد الرجل اخاه المسلم مشى في خرافة الجنة حتى يجلس، فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون الف ملك حتى يمسي وإن كان مساء صلى عليه سبعون الف ملك حتى يصبح".-" إذا عاد الرجل أخاه المسلم مشى في خرافة الجنة حتى يجلس، فإذا جلس غمرته الرحمة، فإن كان غدوة صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يمسي وإن كان مساء صلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح".
عبدالرحمن بن ابولیلی کہتے ہیں: ابوموسٰی، سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کرنے کے لیے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہو یا مصیبت پر خوش ہونے کے لیے؟ انہوں نے کہا: تیمارداری کرنے کے لیے۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آگر آپ واقعی تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہیں تو سنیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کرنے کے لیے جاتا ہے تو وہ جنت کے چنے ہوئے میووں میں چل رہا ہوتا ہے اور جب وہ (مریض سے پاس) بیٹھتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اگر یہ صبح کا وقت ہو تو شام تک اور شام کا وقت ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔“