-" من استعف اعفه الله ومن استغنى اغناه الله ومن سال الناس وله عدل خمس اواق، فقد سال إلحافا".-" من استعف أعفه الله ومن استغنى أغناه الله ومن سأل الناس وله عدل خمس أواق، فقد سأل إلحافا".
مزنی قبیلے کے ایک آدمی کو اس کی ماں نے کہا: کیا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں جاتا، تاکہ ان سے کچھ مانگ لائے، جیسا کہ دوسرے لوگ ان سے سوال کرتے رہتے ہیں؟ میں (ان کے کہنے پر) کچھ مانگنے کے لیے چلا گیا، میں نے دیکھا کہ آپ لوگوں سے مخاطب تھے اور فرما رہے تھے: ”جس نے پاکدامنی اختیار کی، الله تعالیٰ اسے پاکدامن کر دے گا اور جس نے (لوگوں سے) بےنیاز ہونا چاہا، الله اسے بے نیاز کر دے گا۔ (یاد رکھو کہ) جس کے پاس اوقیہ ہوں اور وہ پھر بھی سوال کرے تو اس کا سوال اصرار ہو گا۔“ میں نے اپنے دل میں ہی کہا: ہماری اونٹنی پانچ اوقیوں سے بہتر ہے اور ایک اونٹنی میرے غلام کی بھی ہے وہ بھی پانچ اوقیوں سے بہتر ہے۔ اس بنا پر میں لوٹ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال نہ کیا۔