- (ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة اطفال لم يبلغوا الحنث، إلا جيء بهم حتى يوقفوا على باب الجنة، فيقال لهم: ادخلوا الجنة، فيقولون: اندخل ولم يدخل ابوانا؟! فيقال لهم- فلا ادري في الثانية-: ادخلوا الجنة وآباؤكم، قال: فذلك قول الله عز وجل: (فما تنفعهم شفاعة الشافعين) ؛ قال: نفعت الآباء شفاعة اولادهم).- (ما من مسلِمَينِ يموتُ لهما ثلاثةُ أطفالٍ لم يبلغُوا الحنثَ، إلا جِيءَ بهم حتّى يُوقفُوا على باب الجنّة، فيقالُ لهم: ادخلوا الجنّة، فيقولون: أندخلُ ولم يدخل أبوانَا؟! فيقالُ لهم- فلا أدري في الثّانيةِ-: ادخلوا الجنة وآباؤكم، قال: فذلك قولُ الله عزّ وجلّ: (فما تنفعُهم شفاعةُ الشّافِعين) ؛ قالَ: نفعَتِ الآباءَ شفاعةُ أولادِهم).
سیدہ حبیبہ یا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کے گھر بیٹھیں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور فرمایا: ”جس مسلمان جوڑے (یعنی میاں بیوی) کے تین بچے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں، ان بچوں کو جنت کے دروازے پر لایا جائے گا اور کہا جائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ کہیں گے: کیا ہم اپنے والدین کے بغیر جنت میں داخل ہو جائیں؟ ان سے کہا جائے گا: (ٹھیک ہے) تم اور تمہارے آباء جنت میں داخل ہو جاؤ۔ الله تعالی کے اس فرمان ک یہی مفہوم ہے: «فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِيْنَ» آباء کو ان کی اولاد کی سفارش نفع دے گی۔“