سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: مجھے تب پتہ چلا جب سیدہ زینب رضی الله عنہا بغیر اجازت اندر آ گئیں اور وہ غصے میں تھیں۔ وہ کہنے لگیں: اے الله کے رسول! کیا آپ کے لیے ابوبکر کی اس بیٹی کا اپنے بازوؤں کو پھیلانا ہی کافی ہے؟ پھر مجھ پر متوجہ ہوئیں (اور باتیں کرنے لگ گئیں)، میں اعراض کرتی رہی (اور کوئی جواب نہ دیا)، حتی کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی مقابل کو اس کا بدلہ دے۔“ پھر میں اس پر اس طرح برس پڑی کہ اس کی تھوک خشک ہو گئی اور وہ میرا کوئی جواب نہ دے سکی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ کا چہرہ دمک رہا تھا۔